ابلیس کا آلہ کار - ابو یحییٰ

ابلیس کا آلہ کار

 قرآن مجید میں بیان کردہ حضرت آدم وابلیس کے قصے میں ایک موقع پر اللہ تعالیٰ ابلیس سے یہ دریافت کرتے ہیں کہ تجھے کس چیز نے آدم کو سجدہ کرنے سے روکا۔ اس کے جواب میں ابلیس یہ کہتا ہے کہ پروردگار تو نے آدم کو مٹی سے پیدا کیا اور مجھے آگ سے پیدا کیا۔

شیطان کی یہ بات غلط نہ تھی۔ اللہ تعالیٰ نے بلاشبہ حضرت آدم کو مٹی سے بنایا تھا۔ مگر یہ آدھی بات تھی۔ باقی آدھی بات یہ تھی کہ حضرت آدم میں اللہ تعالیٰ نے اپنی روح میں سے پھونکا۔ یہی وہ دوسرا عمل تھا جس نے حضرت آدم کو ایک غیر معمولی ہستی بنا دیا تھا۔ جس کے بعد وہ مسجود ملائک بنائے جانے کے قابل ہوئے تھے۔ مگر ابلیس نے اس روحانی وجود کو بالکل نظر انداز کر دیا اور اس مادی وجود کو بنیاد بنا کر جو اسے کمزور لگا، انھیں سجدہ کرنے سے انکار کر دیا۔

اولاد آدم کو اللہ تعالیٰ نے جس اصول پر تخلیق کیا ہے، اس میں وہ بیک وقت مادی اور روحانی پہلو رکھتا ہے۔ مگر جب ہر وقت اور ہرجگہ مادی چیزیں زیر بحث آنے لگیں اور روحانی پہلو بالکل نظر انداز ہوجائے تو ابلیسی سوچ عام ہوجاتی ہے۔ پھر ہر انسان اپنی مادی کمزوری کو نظر میں رکھتا ہے اور مادی بہتری کو مقصد بنالیتا ہے۔ مال، جمال، شہرت، مقام و مرتبہ غرض انھی مادی چیزوں میں دوسروں سے آگے نکلنے کی ایک دوڑ لگ جاتی ہے۔دوسری طرف انسان کی روحانیت جو عدل، احسان، انفاق، صبر، درگزر جیسے اعلیٰ اخلاقی اوصاف کو جنم دیتی ہے کہیں زیر بحث نہیں رہتی۔ مادیت کی دوڑ میں انسان تکبر، اسراف، حسد، خود غرضی، بخل اور دیگر اخلاقی رزائل کا شکار ہوجاتا ہے۔ آخرکار ایسا انسان ابلیس کا آلہ کار بن جاتا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ یہ دنیا ہو یا وہ دنیا انسان کو مسجود ملائک اور جنت کا وارث اس کے روحانی وجود کی وجہ سے بنایا جائے گا۔ مادی وجود تو قبر کے گڑھے میں کیڑوں کی غذا بنے گا۔ مگر اکثر لوگ اس حقیقت کو بھولے رہتےہیں یہاں تک کہ وہ مسجود ملائک سے ابلیس کے پیرو بن جاتے ہیں۔

بشکریہ ماہنامہ انذار، تحریر/اشاعت جنوری 2017
’’انذار جنوری 2017‘‘ پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
مصنف : ابو یحییٰ
Uploaded on : Jan 05, 2017
2479 View