انصاری خواتین کی بیعت

انصاری خواتین کی بیعت

 ترجمہ وتدوین: شاہد رضا

أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ الْمَدِیْنَۃَ جَمَعَ نِسَاءَ الْأَنْصَارِ فِیْ بَیْتٍ فَأَرْسَلَ إِلَیْنَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، فَقَامَ عَلَی الْبَابِ فَسَلَّمَ عَلَیْنَا فَرَدَدْنَا عَلَیْہِ السَّلَامَ، ثُمَّ قَالَ: أَنَا رَسُوْلُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِلَیْکُنَّ وَأَمَرَنَا بِالْعِیدَیْنِ أَنْ نُخْرِجَ فِیْہِمَا الْحُیَّضَ وَالْعُتَّقَ وَلاَ جُمُعَۃَ عَلَیْنَا وَنَہَانَا عَنِ اتِّبَاعِ الْجَنَاءِزِ.
بے شک، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو آپ نے انصاری خواتین کو ایک گھر میں جمع کیااور ہماری طرف حضرت عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ) کو بھیجا۔ انھوں نے دروازے پر کھڑے ہو کر ہمیں سلام کیا، تو ہم نے ان کو سلام کا جواب دیا۔ پھر انھوں نے کہا: میں تمھاری طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام رساں ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ہمیں حکم فرمایا کہ ہم عیدین میں حائضہ اور نوجوان عورتوں کو حاضر کریں، اور یہ کہ ہم پر جمعہ فرض نہیں ہے، اور آپ نے ہمیں جنازہ کے ساتھ چلنے سے منع فرمایا۔

وضاحت

یہ روایت ابوداؤد، رقم ۱۱۳۹ میں روایت کی گئی ہے۔ اسی طرح کا واقعہ بعض اختلافات کے ساتھ احمد، رقم ۲۰۸۱۶، ۲۷۳۵۰؛ ابن حبان، رقم ۳۰۴۱؛ بیہقی، رقم ۵۴۲۷؛ ابویعلیٰ،رقم ۲۲۶ اور ابن خزیمہ، رقم۱۷۲۲۔۱۷۲۳ میں بھی روایت کیا گیا ہے ۔
علامہ محمد ناصر الدین الالبانی نے اپنی کتاب ’’ضعیف سنن ابی داؤد‘‘، رقم۱۱۳۹ پر تعلیق لکھتے ہوئے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے۔ اس حدیث کے دوسرے طرق بھی روایوں کی اسی سند پر مشتمل ہیں، اس لیے ان میں بھی اسی طرح کا ضعف پایا جاتا ہے، جس طرح کا ضعف سنن ابوداؤد کی روایت میں پایا جاتا ہے۔

خلاصۂ کلام

اس روایت کی سند کے بارے میں علامہ ناصر الدین الالبانی کی راے کے مطابق، ہم اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اصل قول قرار نہیں دے سکتے ۔

 

بشکریہ ماہنامہ اشراق، تحریر/اشاعت جنوری 2005
Uploaded on : Jan 11, 2016
2343 View