نماز کی پہلی صف میں شمولیت کی فضیلت

نماز کی پہلی صف میں شمولیت کی فضیلت

 

روی ۱ أنہ رأی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فی أصحابہ تأخرا ۲ فقال لہم: تقدموا فائتموا بی ولیأتم بکم من بعدکم. ۳ لا یزال قوم۴ یتأخرون ۵ حتی یؤخرہم اللّٰہ. ۶
روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک مرتبہ) اپنے بعض صحابہ میں (نماز کی پہلی صف میں شمولیت سے)گریز دیکھا تو آپ نے ان سے فرمایا : آگے(پہلی صف میں)آؤ، تم(نماز میں میرے پیچھے کھڑے ہوکر)میری پیروی کرواور جو تمھارے بعد آئیں ، انھیں چاہیے کہ وہ تمھاری پیروی کریں ۔ (اور یاد رکھو) بعض لوگ (اسی طرح پہلی صف میں شمولیت سے) پیچھے ہٹتے رہیں گے ، یہاں تک کہ اللہ (اپنی عنایات کے معاملے میں) انھیں پیچھے کر دے گا۔۱

ترجمے کے حواشی

۱۔ نماز کی پہلی صف میں شمولیت کی فضیلت اس باب کی دوسری روایات سے واضح ہے۔یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی فضیلت کو ایک اور پہلو سے بیان فرمایا ہے۔ آپ نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ اگلی صفوں میں شمولیت سے مسلسل اعراض کا رویہ آدمی کوخداکے فضل ، اس کی رحمتوں اور عنایات کے معاملے میں پیچھے لے جانے کا باعث بنتاہے۔

متن کے حواشی

۱۔ یہ مسلم کی روایت، رقم ۴۳۸ ہے۔ بعض اختلافات کے ساتھ یہ حسب ذیل مقامات پر نقل ہوئی ہے:
ابن ماجہ ، رقم ۹۷۸ ۔ ابو داؤد، رقم ۶۷۹ ۔ نسائی، رقم ۷۹۵ ۔ سنن الکبریٰ ، رقم ۸۷۰ ۔ بیہقی، رقم ۴۹۷۸، ۴۹۷۹ ۔ احمد بن حنبل، رقم ۱۱۱۵۸، ۱۱۳۱۰، ۱۱۵۲۹ ۔ ابویعلیٰ ، رقم ۱۰۶۵، ۱۱۸۱ ۔ عبدالرزاق، رقم ۲۴۵۳۔ ابن حبان ، رقم ۲۱۵۶ ۔ ابن خزیمہ ، رقم ۱۵۶۰، ۱۶۱۲۔
۲۔ مسلم، رقم ۴۳۸(۲) میں ’رأی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فی أصحابہ تأخرا ‘(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعض صحابہ کے بارے میں محسوس کیا کہ وہ پیچھے رہنا چاہتے ہیں) کے بجائے’ رأی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قوما فی مؤخر المسجد‘ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض لوگوں کو مسجد کی آخری صفوں میں دیکھا) کے الفاظ روایت ہوئے ہیں۔
۳۔ بعض روایات مثلاً احمد بن حنبل، رقم۱۱۱۵۸ میں’ فائتموا بی ولیأتم بکم من بعدکم‘ (توتم میری پیروی کرو اور جو تمھارے بعد آئیں انھیں چاہیے کہ وہ تمھاری پیروی کریں) کے بجائے ’ ائتموا بی یأتم بکم من بعدکم ‘ (تم میری پیروی کرو اور تمھارے بعد آنے والے تمھاری پیروی کریں گے) کے الفاظ نقل ہوئے ہیں۔
۴۔ بعض روایات مثلاً ابن خزیمہ ، رقم ۱۶۱۲ میں ’ لا یزال قوم ‘(بعض لوگ ایسا کرتے رہیں گے)کے بجائے ’ لا یزال القوم‘ (یہ لوگ ایسا کرتے رہیں گے) کے الفاظ روایت ہوئے ہیں۔
۵۔ بعض روایات مثلاً ابوداؤد ، رقم ۶۷۹ میں’ یتأخرون‘ (پیچھے ہٹیں گے)کے ساتھ ’ عن الصف الأول‘ (پہلی صف سے) کے الفاظ بھی نقل ہوئے ہیں ، جبکہ یہی مضمون بعض روایات مثلاً ابن حبان ، رقم ۲۱۵۶ میں ’ یتخلفون عن الصف الأول ‘ (پہلی صف سے پیچھے رہیں گے) کے الفاظ میں اور ابویعلیٰ، رقم۱۱۸۱ میں ’ یتأخرون عنی ‘ (مجھ سے پیچھے ہٹیں گے) کے الفاظ میں بیان ہوا ہے ۔
۶۔ بعض روایات مثلاً ابن حبان ، رقم ۲۱۵۶ میں’ یؤخرہم اللّٰہ‘ (اللہ انھیں پیچھے کر دے گا)کے بجائے ’ یخلفہم اللّٰہ‘ (اللہ انھیں پیچھے چھوڑ دے گا) کے الفاظ نقل ہوئے ہیں، جبکہ ’ یؤخرہم اللّٰہ‘ (اللہ انھیں پیچھے کر دے گا) کے الفاظ بعض روایات مثلاً احمد بن حنبل، رقم ۱۱۳۱۰ میں ’ یوم القیامۃ‘ (قیامت کے دن) کے اضافے کے ساتھ اور بعض روایات مثلاً ابوداؤد ، رقم ۶۷۹ میں ’ فی النار ‘ (آگ میں) کے اضافے کے ساتھ روایت ہوئے ہیں ۔ نماز کی اگلی صفوں میں شمولیت جیسا محض فضیلت کا عمل نہ کرنے پر آگ میں ڈالے جانا چونکہ قرین قیاس نہیں ہے ، اس لیے ہمارے نزدیک ’فی النار‘ (آگ میں) کے الفاظ کا اضافہ کسی راوی کی طرف سے غالباً روایت کے ابہام کو دور کرنے کے لیے سہواً ہواہے۔
بعض روایات مثلاً ابن خزیمہ ، رقم ۱۵۶۰ میں مذکورہ روایت اس طرح نقل ہوئی ہے:

دخل رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فرأی ناسا فی مؤخر المسجد فقال : ما یؤخرکم؟ لا یزال أقوام یتأخرون حتی یؤخرہم اللّٰہ عز وجل. تقدموا. فأتموا بی ولیأتم بکم من بعدکم.
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ مسجد میں داخل ہوے تو بعض لوگوں کو وہاں آخر میں کھڑے دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ کیا چیز ہے جو تمھیں ( پہلی صف میں شمولیت سے ) پیچھے کرتی ہے؟ بعض لوگ اسی طرح پیچھے ہٹتے رہیں گے، یہاں تک کہ اللہ (اپنی عنایت کرنے میں) انھیں پیچھے کر دے گا ۔ چنانچہ تمھیں میرے پیچھے کھڑے ہونا چاہیے اور تمھارے بعد والوں کو چاہیے کہ وہ تمھارے پیچھے کھڑے ہوں۔‘‘

-------------------------------

 

بشکریہ ماہنامہ اشراق

تحریر/اشاعت نومبر 2004
Uploaded on : Oct 10, 2016
3941 View