کفارۂ نذر - محمد رفیع مفتی

کفارۂ نذر

 عَنِ ۱؂ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ نَذَرَ نَذْرًا لَمْ یُسَمِّہِ فَکَفَّارَتُہُ کَفَّارَۃُ یَمِیْنٍ وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا فِیْ مَعْصِیَۃِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ۲؂ فَکَفَّارَتُہُ کَفَّارَۃُ یَمِیْنٍ وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا لَا یُطِیْقُہُ فَکَفَّارَتُہُ کَفَّارَۃُ یَمِیْنٍ وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا أَطَاقَہُ فَلْیَفِ بَہِ.
حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی غیر متعین نذر۱؂ مانی تو اس کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے اور جس نے اللہ عز وجل کی معصیت کی کوئی نذر مانی تو اس کا کفارہ بھی وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے اور جس نے کوئی ایسی نذر مانی جس کی وہ طاقت ہی نہیں رکھتا تھا۲؂ تو اس کا کفارہ بھی وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے اور جس نے کوئی ایسی نذر مانی جس کی وہ طاقت رکھتا تھا تو اسے چاہیے کہ اسے پورا کرے۔۳؂

ترجمہ کے حواشی

۱۔ غیر متعین نذر سے مراد وہ نذر ہے جس میں یہ طے نہ ہو کہ آدمی روزے رکھے گا یا نوافل پڑھے گا اور روزے رکھے گا تو کتنے رکھے گا یا نوافل پڑھے گا تو کتنے پڑھے گا۔ یہ صورت اس وقت پیش آتی ہے جب مثلاً، آدمی ان الفاظ سے نذر مانے کہ فلاں کام ہو گیا تو میں اللہ کی عبادت کروں گا یا میں نیکی کروں گا یا یہ کہ میں روزے رکھوں گا یا نوافل پڑھوں گا۔
۲۔ بعض اوقات انسان کسی جذباتی کیفیت میں ایسی نذر مان لیتاہے جسے وہ پورا نہیں کر سکتا تو اس صورت میں اسے چاہیے کہ اپنی نذر کا کفارہ دے دے۔
۳۔ نذر اپنی حقیقت میں انسان کی طرف سے خدا کے ساتھ کسی نیک عمل کا عہد ہوتی ہے۔ چنانچہ جب وہ اسے پورا کر سکتا ہو تو اسے چاہیے کہ لازماً پورا کرے۔

متن کے حواشی

۱۔ اپنی اصل کے اعتبار سے یہ ابوداؤد کی روایت، رقم ۳۳۲۲ ہے۔ بعض اختلافات کے ساتھ یہ مضمون یا اس کے کچھ حصے حسب ذیل (۷) مقامات پر نقل ہوئے ہیں۔
بیہقی، رقم ۱۹۶۹۷،۱۹۶۹۸، ۱۹۸۶۴؛ ابن ماجہ، رقم ۲۱۲۷، ۲۱۲۸؛ ترمذی، رقم۱۵۲۸؛ ابن ابی شیبہ، رقم۱۲۱۸۳۔
بعض روایات مثلاً ابن ماجہ، رقم ۲۱۲۷ میں ’لَمْ یُسَمِّہِ‘ (اس نے اسے متعین نہیں کیا) کے بجاے ’وَلَمْ یُسَمِّہِ‘ (اور اس نے اسے متعین نہیں کیا) کے الفاظ روایت ہوئے ہیں۔
بعض روایات مثلاً ابن ماجہ، رقم ۲۱۲۸ میں ’لَا یُطِیْقُہُ‘ (وہ اس کی طاقت نہیں رکھتا) کے بجاے ’لَمْ یُطِقْہُ‘ (وہ اس کی طاقت نہیں رکھتا) کے الفاظ روایت ہوئے ہیں۔
بعض روایات مثلاً ترمذی، رقم ۱۵۲۸ میں ’مَنْ نَذَرَ نَذْرًا لَمْ یُسَمِّہِ فَکَفَّارَتُہُ‘ (جس نے کوئی غیر متعین نذر مانی تو اس کا کفارہ) کے بجاے ’کَفَّارَۃُ النَّذْرِ إِذَا لَمْ یُسَمَّ‘ (نذر کا کفارہ جبکہ وہ غیر متعین ہو) کے الفاظ روایت ہوئے ہیں۔
بعض روایات مثلاً بیہقی، رقم ۱۹۶۹۷ میں اس روایت سے متعلق حصے کے علاوہ ’کَفَّارَۃُ النَّذْرِ کَفَّارَۃُ الْیَمِیْنِ‘ (نذر کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے) کے الفاظ بھی روایت ہوئے ہیں۔
بعض روایات مثلاً بیہقی، رقم ۱۹۸۶۴ میں ’مَعْصِیَۃٍ‘ (گناہ) کے بجاے ’مَعْصِیَۃِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ‘ (اللہ عزوجل کی نافرمانی) کے الفاظ روایت ہوئے ہیں۔
بعض روایات مثلاً ابن ابی شیبہ، رقم ۱۲۱۸۳ میں ’لَمْ یُسَمِّہِ فَکَفَّارَتُہُ کَفَّارَۃُ یَمِیْنٍ‘( اس نے اسے متعین نہیں کیا تو اس کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے) کے بجاے ’فَلَمْ یُسَمِّہِ فَعَلَیْہِ کَفَّارَۃُ یَمِیْنٍ‘ (پھر اس نے اسے متعین نہیں کیا تو اس کے ذمے قسم کا کفارہ ہو گا) کے الفاظ روایت ہوئے ہیں۔
۲۔ ’اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ‘ کے الفاظ بیہقی، رقم ۱۹۸۶۴ سے لیے گئے ہیں۔

بشکریہ ماہنامہ اشراق، تحریر/اشاعت اپریل 2008
مصنف : محمد رفیع مفتی
Uploaded on : Dec 20, 2016
1983 View