تخلیق زوجین - ڈاکٹر وسیم مفتی

تخلیق زوجین

 قرآن مجید کی سورۂ ذاریات میں ہے:

’’اور آسمان کو ہم نے اپنی قدرت سے بنایا اور ہم وسیع القدرت ہیں۔اور زمین کو ہم نے فرش کی طرح بچھایا سو ہم کیسے اچھے بچھانے والے ہیں۔ اور ہم نے ہر چیزکو جوڑا جوڑا بنایا تاکہ تم نصیحت حاصل کرو تو اللہ ہی کی طرف دوڑو۔ میں تمھیں اللہ کی طرف سے واضح طور پر خبردار کرنے والا ہوں۔ اور اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود مت قرار دو۔ میں تمھیں اللہ کی طرف سے واضح طور پر خبردار کرنے والا ہوں۔ ‘‘

یہ مضمون قرآن مجید میں بہت دفعہ آیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس دنیا کو انسان کی افزایش کے لیے سازگار بنایا اور اس کی نشوونما کے لیے موزوں حالات مہیا کیے۔ ان آیات میں انسان پر کی جانے والی انھی نعمتوں کا تذکرہ کیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ ان نعمتوں سے مستفید ہونے والے ہر ذی عقل انسان پر فرض ہے کہ وہ اپنے مالک اور منعم اللہ کی طرف لپکے اور اس کی الوہیت میں کسی کوشریک نہ کرے۔ تخلیق کے عمل کا خاصہ ہے کہ یہ نر اور مادہ دونوں کے وجود کا محتاج ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تمام حیوانات ونباتات میں زوجین پائے جاتے ہیں۔ ان کے بغیر کسی ذی روح کی نسل برقرار رہ سکتی ہے نہ آگے چل سکتی ہے۔ مخلوقات کے برعکس اللہ تعالیٰ زوج اور مثل سے بے نیاز ہے۔ کسی نے اس کو جنا، نہ اس کی کوئی اولاد ہے۔ وہ آپ سے موجود ہے اور ازخود ہمیشہ رہے گا۔
یہ بات قابل غور ہے کہ زوجین کے ذکر کے فوراً بعد اللہ کی طرف لپکنے کا حکم ارشاد ہوا ہے۔ گویا زوجین کا پایا جانا، ان کا باہم تعلق اور اس تعلق سے دنیا کی زندگی کا تسلسل ایسی بڑی نشانی ہے کہ اس پر غور کرنے سے خالق حقیقی تک پہنچا جا سکتا ہے۔ آیا دنیا میں ایسا ہی ہوتا ہے؟ اس کے برعکس ہم دیکھتے ہیں کہ جنس (Sex) اللہ کے احکام سے بے اعتنائی کا بڑا باعث بن گئی ہے۔ جنس مخالف کی طرف میلان اور دونوں جنسوں کے ملاپ سے جنم لینے والی اولاد سب اللہ سے غافل کر دیتے ہیں۔ ایسا کیوں ہے؟ اس کی وجہ کائنات کی کاری گری کے فہم سے محرومی ہے جو فوری لذتوں میں منہمک ہو جانے سے جنم لیتی ہے۔ انسان حال کی ضرورتوں کو پورا کرنے میں اپنی توانائیاں صرف کر دیتا ہے اور مستقبل کی زندگی کا سامان نہیں کرتا۔ یہ سمجھ لیا جائے کہ زوجین نسل حیوانی کی بقا اور دنیا کی گہما گہمی برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہیں تو اپنے اصل مقصد کی طرف نگاہ رکھنا ممکن ہو جاتا ہے۔
زوجین معنوی اشیا میں بھی پائے جاتے ہیں۔ رات کے مقابلے میں دن ہے۔ آسمان زمین پر سایہ فگن ہے۔ سیاہی وسفیدی، صحت ومرض اور کھرا کھوٹاایک دوسرے کی شناخت کراتے ہیں۔ زوجین کا تضاد ایسی خاصیت ہے جس سے صحیح وغلط کی تمیز ہو جاتی ہے۔ اسی تضاد سے گم راہی کے مقابلے میں وحی کا حق ہونا سمجھ میں آجاتا ہے۔ کاش ہم زوجین کے اس سلسلے میں اپنی رہنمائی پالیں اور ہم میں بھی اللہ کی طرف لپکنے کی خواہش پیدا ہوجائے۔

بشکریہ ماہنامہ اشراق، تحریر/اشاعت اگست 2003
مصنف : ڈاکٹر وسیم مفتی
Uploaded on : Apr 07, 2018
1568 View