بدنصیب دور - ابو یحییٰ

بدنصیب دور

 

انسانی تاریخ کے بعض ادوار بڑے بدنصیب ہوتے ہیں۔ یہ بدنصیبی ملائکہ کے اس اندیشے کا ظہور نہیں ہوتی جو انھوں نے مسجود ملائک کے بارے میں ظاہر کیا تھا۔’’پروردگار! کیا تو اسے زمین پر خلیفہ بنائے گا جو اس میں فساد برپا کرے گا اور خون بہائے گا۔‘‘ انسان نے تو ہر دور میں خون بہایا ہے۔ بدنصیب دور وہ ہوتے ہیں جن میں بے گناہوں اور نہتے لوگوں کا خون بہانے کے عمل کو خدا کے نام پر کھڑے لوگ اگراورمگرکی ڈھال سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

آج ہم ایسے ہی ایک بدنصیب دور میں کھڑے ہیں۔ اس بدنصیب دور میں آسمان نے اہل مذہب کے فتوے دیکھ لیے۔ زمین نے ان کی تقریریں سن لیں۔ فرشتوں نے قتل اور قاتلوں کی حمایت میں کیا گیا ہر فریب لکھ لیا۔ شیطان ان کی فنکارانہ تاویلوں پر انھیں داد دے چکا۔ سوال یہ ہے کہ جس کے نام پر کھڑے ہوکر یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے کیا وہ خاموش رہے گا؟ جواب یہ ہے کہ نہیں خدا کبھی خاموش نہیں تھا۔ اس نے تو پہلے دن ہی اپنا فیصلہ دے دیا تھا۔

لوگ جس خدا کے نام پر کھڑے ہو کر یہ سب کرتے ہیں وہ پہلے دن ہی کہہ چکا ہے کہ جس نے ایک انسان کو قتل کیا اس نے تمام انسانوں کوقتل کر دیا۔ وہ ایک مسلمان کے قتل پر اپنے غضب، لعنت اور ابدی جہنم کی سزا سنا چکا ہے۔ اس کے حبیب نے انسانی جان کو بیت اللہ کی حرمت سے زیادہ قراردے دیا ہے۔ اس خدا کے نام پر یہ سب کرنا اس کے غضب کو بھڑ کانے کے مترادف ہے۔

تو پھر انتظار کس کا ہے؟ مہلت کسے دی جا رہی ہے؟ جواب یہ ہے کہ مہلت انھیں نہیں دی جا رہی، عام آدمی کو دی جا رہی ہے، انتظار اس کے فیصلے کا ہے۔ عام آدمی علمی بحثیں نہیں سمجھتا۔ لیکن قتل ناحق کو اچھی طرح سمجھتا ہے۔ وہ اگر اس پر بھی خاموش رہتا ہے، قاتلوں اور ان کے حمایتیوں کے خلاف نہیں اٹھتا توپھر یہاں دو اینٹیں بھی سلامت نہیں رہیں گی۔ یہی خدا کے نام پر کھڑے لوگوں کے بارے میں ہزاروں برس سے دستور رہا ہے۔ بدنصیبی کی یہ کہانی پھر دہرادی جائے گی۔

بشکریہ ماہنامہ انذار، تحریر/اشاعت جولائی 2017
’’انذار جولائی 2017‘‘ پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
مصنف : ابو یحییٰ
Uploaded on : Jul 21, 2017
1540 View