ریشم اور آلات موسیقی کی حرمت - محمد رفیع مفتی

ریشم اور آلات موسیقی کی حرمت

(۶۷)

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ غَنْمٍ الْأَشْعَرِیِّ قَالَ: حَدَّثَنِیْ أَبُوْ عَامِرٍ أَوْ أَبُوْ مَالِکٍ الْأَشْعَرِیُّ وَاللّٰہِ مَا کَذَبَنِیْ سَمِعَ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ: لَیَکُوْنَنَّ مِنْ أُمَّتِیْ أَقْوَامٌ یَسْتَحِلُّوْنَ الْحِرَ وَالْحَرِیْرَ وَالْخَمْرَ وَالْمَعَازِفَ، وَلَیَنْزِلَنَّ أَقْوَامٌ إِلٰی جَنْبِ عَلَمٍ یَرُوْحُ عَلَیْہِمْ بِسَارِحَۃٍ لَہُمْ یَأْتِیْہِمْ یَعْنِی الْفَقِیْرَ لِحَاجَۃٍ فَیَقُوْلُوْنَ ارْجِعْ إِلَیْنَا غَدًا فَیُبَیِّتُہُمُ اللّٰہُ وَیَضَعُ الْعَلَمَ وَیَمْسَخُ آخَرِیْنَ قِرَدَۃً وَخَنَازِیْرَ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ. (بخاری، رقم ۵۵۹۰)
حضرت عبد الرحمن بن غنم اشعری کہتے ہیں کہ مجھ سے ابو عامر یا ابو مالک اشعری نے بیان کیا اور خدا کی قسم انھوں نے مجھ سے جھوٹ نہیں کہا کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت میں (ایک زمانے میں) لازماً ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو زنا کرنے، ریشم پہننے، شراب پینے اور گانے بجانے کو (اپنے لیے) حلال ٹھہرا لیں گے۔ اور (یہ واقعہ بھی لازماً ہو گا کہ) کچھ (متکبر) لوگ ایک بلند پہاڑ کے دامن میں رہایش کی غرض سے جائیں گے، وہاں چرواہے اُن کے مویشی صبح و شام لایا لے جایا کریں گے۔ (ایک دن) ان کے پاس ایک فقیر آدمی اپنی ضرورت کے لیے آئے گا، تو وہ اسے (ٹالنے کے لیے) کہہ دیں گے: ارے، کل آنا۔ لیکن اللہ تعالیٰ (ان کی سرکشی کی وجہ سے) رات ہی رات میں وہ پہاڑ اِن پر گرا کر اِن (میں سے بہت سوں) کو ہلاک کر دے گا اور جو باقی بچیں گے، انھیں قیامت تک کے لیے بندر اور سؤر بنا دے گا۔

توضیح:

اس حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دو پیشین گوئیاں بیان ہوئی ہیں :
پہلی یہ کہ ایک زمانے میں آپ کی امت میں کچھ ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو اپنے لیے حرام چیزوں کو حلال ٹھہرا لیں گے اور پھر وہ ان میں بہت اطمینان کے ساتھ مشغول ہوں گے۔ ظاہر ہے کہ اطمینان کی اس حالت میں سرکشی اپنی انتہائی صورت میں ہوتی ہے۔ اس حدیث میں جن چیزوں کو حلال ٹھہرانے کا ذکر ہے، وہ زنا، ریشم، شراب اور گانا بجانا ہے۔ قرآن و حدیث سے جو حرمت زنا اور شراب کے لیے ثابت ہے، وہ ریشم کے لیے ثابت نہیں، کیونکہ اسے عورتوں کے لیے حرام قرار نہیں دیا گیا اور بیماری کی صورت میں اس کا استعمال بعض صحابۂ کرام سے بھی ثابت ہے اور آلات موسیقی کی حرمت قرآن و حدیث سے ثابت ہی نہیں ہے۔ چنانچہ اس حدیث میں انھیں حرام قرار دینے کی اصل وجہ یہ ہے کہ جن حرام چیزوں کے ساتھ ان کا ذکر ہوا ہے، ان میں ملوث لوگ ان کا بھی وہ استعمال کرتے تھے جو حرام ہوتا تھا۔ مثلاً شرابی اور زانی لوگوں کا بغیر کسی عذر کے محض نمود و نمایش کے لیے ریشم پہننااور ایسی موسیقی سننا جو اپنے اندر فحش اور غیر اخلاقی پہلو رکھتی ہو۔
دوسری پیشین گوئی یہ کہ قیامت کے قریب اس امت کے بعض سرکش لوگوں پر یہ عذاب آئے گا کہ وہ ایک پہاڑ کے نیچے دب کر ہلاک ہوں گے اور بعض پر یہ عذاب آئے گا کہ وہ بندر اور سؤر بنا دیے جائیں گے۔

 

تاریخ: جولائی 2011
بشکریہ: محمد رفیع مفتی
مصنف : محمد رفیع مفتی
Uploaded on : May 28, 2016
5421 View